اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰسٓ (۱) وَالْقُرْاٰنِ الْـحَكِيْمِ (۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ (۳) عَليٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ (۴) تَنْزِيْلَ الْعَزِيْزِالرَّحِيْمِ (۵) لِتُنْذِرَقَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤھُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ (۶) لَقَدْحَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِھِمْ فَھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۷) اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِھِمْ اَغْلٰاً فَھِيَ اِلَي الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ (۸) وَجَعَلْنَا مِنْم بَيْنِ اَيْدِيْـھِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰمُ فَھُمْ لَايُبْصِرُوْنَ (۹) وَسَوَآءٌ عَلَيْـھِمْ ءَ اَنْذَرْتَـھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۱۰) اِنَّـمَا تُنْذِرُمَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْـمٰنَ بِالْغَيْبِج فَبَشِّرْهُ بِـمَغْفِرَةٍ وَّاَجْرٍ كَرِيْمٍ (۱۱) اِنَّا نَـحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰي وَنَكْتُبُ مَاقَدَّمُوْاوَاٰثَارَھُمْؕ وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ (۱۲) وَاضْرِبْ لَھُمْ مَّثَلاً اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ اِذْجَآءَھَاالْمُرْسَلُوْنَ (۱۳) اِذْاَرْسَلْنَآ اِلَيْـهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوْھُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوْآ اِنَّآ اِلَيْكُمْ مُّرْسَلُوْنَ (۱۴) قَالُوْامَآاَنْتُمْ اِلَّابَشَرٌ مِّثْلُنَالا وَمَآ اَنْزَلَ الرَّحْـمٰنُ مِنْ شَيْ ءٍ لا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَكْذِبُوْنَ (۱۵) قَالُوْارَبُّنَايَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ (۱۶) وَمَاعَلَيْنَآ اِلَّاالْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ (۱۷) قَالُوْآ اِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ج لَئِنْ لَّمْ تَنْتَـھُوْا لَنَرْجُـمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ (۱۸) قَالُوْ اطَآئِرُكُمْ مَّعَكُمْؕ اَئِنْ ذُكِّرْ تُمْؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌمُّسْرِفُوْنَ (۱۹) وَجَآءَ مِنْ اَقْصَاالْمَدِيْنَةِ رَجُلٌ يَّسْعيٰ قَالَ يٰقَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِيْنَ (۲۰) اتَّبِعُوْا مَنْ لَّا يَسْئَلُكُمْ اَجْرًا وَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ (۲۱) وَمَالِيَ لَآ اَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۲۲) ءَاَتَّـخِذُ مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِھَةًاِنْ يُّرِدْنِ الرَّحْـمٰنُ بِضُرٍّ لَّاتُغْنِ عَنِّيْ شَفَا عَتُـھُمْ شَيْئًا وَّلَا يُنْقِذُوْنِ (۲۳) اِنِّيْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۲۴) اِنِّيْٓ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْـمَعُوْنِ (۲۵) قِيْلَ ادْخُلِ الْـجَنَّةَؕ قَالَ يٰلَيْتَ قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ (۲۶) بِمَا غَفَرَلِيْ رَبِّيْ وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُكْرَمِيْنَ (۲۷) وَمَااَنْزَلْنَاعَليٰ قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِيْنَ (۲۸) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ خٰـمِدُوْنَ (۲۹) يٰـحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِجؔ مَا يَاْتِيْـھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْابِهٖ يَسْتَـھْزِءُوْنَ (۳۰) اَلَمْ يَرَوْاكَمْ اَھْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّـهُمْ اَلِيْـهِمْ لَا يَرْجِعُوْنَ (۳۱) وَاِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۳۲) وَاٰيَةٌ لَّھُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ اَحْيَيْنٰـھَا وَاَخْرَجْنَا مِنْـهَا حَبًّا فَـمِنْهُ يَاْكُلُوْنَ (۳۳) وَجَعَلْنَا فِيْـھَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّـخِيْلٍ وَّ اَعْنَابٍ وَّفَـجَّرْنَا فِيْـھَا مِنَ الْعُيُوْنِ (۳۴) لِيَاْ كُلُوْا مِنْ ثَـمَرِهٖ لا وَمَا عَـمِلَتْهُ اَيْدِيْـھِمْؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۳۵) سُبْـحٰنَ الَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّھَا مِـمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِھِمْ وَمِـمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶) وَاٰيَةُ لَّھُمُ الَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّـھَارَفَاِذَاھُمْ مُّظْلِمُوْنَ (۳۷) وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّھَا ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ (۳۸) وَالْقَمَرَ قَّدرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰي عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِيْمِ (۳۹) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِيْ لَھَآ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَوَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّـھَارِؕ وَكُلُّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ (۴۰) وَاٰيَةٌ لَّھُمْ اَنَّا حَـمَلْنَا ذُرِّيَّتَـھُمْ فِيْ الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ (۴۱) وَخَلَقْنَا لَھُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَايَرْكَبُوْنَ (۴۲) وَاِنْ نَّشَاْ نُغْرِ قْھُمْ فَلَا صَرِيْـخَ لَھُمْ وَلَا ھُمْ يُنْقَذُوْنَ (۴۳) اِلَّارَحْـمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا اِليٰ حِيْنٍ (۴۴) وَاِذَا قِيْلَ لَھُمُ اتَّقُوْا مَابَيْنَ اَيْدِيْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (۴۵) وَ مَا تَاْتِيْـهِمْ مِّنْ اٰيَةٍ مِّنْ اٰيٰتِ رَبِّـھِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْـھَا مُعْرِضِيْنَ (۴۶) وَاِذَاقِيْلَ لَھُمْ اَنْفِقُوْا مِـمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ لا قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْيَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗٓ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۴۷) وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰي ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (۴۸) مَايَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُھُمْ وَھُمْ يَـخِصِّمُوْنَ (۴۹) فَلَايَسْتَطِيْعُوْنَ تَوْصِيَةً وَّلَآ اِلٰٓي اَھْلِھِمْ يَرْجِعُوْنَ (۵۰) وَ نُفِخَ فِيْ الصُّوْرِ فَاِذَاھُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰي رَبِّـھِمْ يَنْسِلُوْنَ (۵۱) قَالُوْايٰوَيْلَنَا مَنْ م بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاسكته هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْـمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ (۵۲) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۵۳) فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَّلَا تُجزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (۵۴) اِنَّ اَصْـحٰبَ الْـجَنَّةِ الْيَوْمَ فِيْ شُغُلٍ فٰكِھُوْنَ (۵۵) ھُمْ وَاَزْوَاجُھُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَي الْاَرَآئِكِ مُتَّكِؤُنَ (۵۶) لَھُمْ فِيْـھَا فَا كِھَةٌ وَّلَھُمْ مَّا يَدَّعُوْنَ (۵۷) سَلٰمٌ قف قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ (۵۸) وَامْتَازُواالْيَوْمَ اَيُّـھَاالْمُجْرِمُوْنَ (۵۹) اَلَمْ اَعْھَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُواالشَّيْطٰنَ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّمُّبِيْنٌ (۶۰) وَّاَنِ اعْبُدُوْنِيْ ؕٓ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ (۶۱) وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْراًؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ (۶۲) ھٰذِهٖ جَھَنَّمُ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ (۶۳) اِصْلَوْھَا الْيَوْمَ بِـمَاكُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ (۶۴) اَلْيَوْمَ نَـخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاھِھِمْ وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْھِمْ وَتَشْھَدُ اَرْجُلُھُمْ بِـمَا كَانُوْايَكْسِبُوْنَ (۶۵) وَلَوْنَشَآءُ لَطَمَسْنَاعَلٰٓي اَعْيُنِـھِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰي يُبْصِروْنَ (۶۶) وَلَوْنَشَآءُ لَمَسَخْنٰـھُمْ عَلٰي مَكَانَتِـھِمْ فَـمَا اسْتَطَاعُوْ امُضِيًّا وَّلَايَرْجِعُوْنَ (۶۷) وَمَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْـخَلْقِؕ اَفَلَاَ يَعْقِلُوْنَ (۶۸) وَمَاعَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَمَايَنْبَغِيْم لَهٗؕ اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ (۶۹) لِّيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَّيَـحِقَّ الْقَوْلُ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ (۷۰) اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِّـمَّا عَـمِلَتْ اَيْدِيْنَآ اَنْعَامًا فَھُمْ لَھَا مَالِكُوْنَ (۷۱) وَذَلَّلْنٰـھَا لَھُمْ لَھُمْ فَـمِنْـھَا رَكُوْبُـھُمْ وَمِنْھَا يَاْكُلُوْنَ (۷۲) وَلَھُمْ فِيْھَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۷۳) وَاتَّـخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِھَةً لَّعَلَّھُمْ يُنْصَرُوْنَ (۷۴) لَايَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَھُمْ وَھُمْ لَھُمْ جُنْدٌ مُّـحْضَرُوْنَ (۷۵) فَلَايَـحْزُنْكَ قَوْلُھُمْ اِنَّا نَعْلَمُ مَايُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ (۷۶) اَوَلَمْ يَرَالْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَاھُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ (۷۷) وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَّنَسِيَ خَلْقَهٗؕ قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَھِيَ رَمِيْمٌ (۷۸) قُلْ يُـحْيِيْـهَا الَّذِيْٓ اَنْشَاھَآ اَوّلَمَرَّةٍؕ وَھُوَبِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ (۷۹) ۨالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَآاَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ (۸۰) اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّـخْلُقَ مِثْلَھُمْؕ بَلٰي ۤ وَھُوَ الْـخَلّٰقُ الْعَلِيْمُ (۸۱) اِنَّـمَآ اَمْرُهٗٓ اِذَآاَرَادَشَيْئًا اَنْ يَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ (۸۲) فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ وَّاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۸۳)
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا یسٰں ﴿۱﴾ حکمت والے قرآن کی قسم، ﴿۲﴾ بیشک تم ﴿۳﴾ سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو ﴿۴﴾ عزت والے مہربان کا اتارا ہوا، ﴿۵﴾ تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے تو وہ بے خبر ہیں، ﴿۶﴾ بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے تو وہ ایمان نہ لائیں گے ﴿۷﴾ ہم نے ان کی گردنو ں میں طوق کردیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اوپر کو منہ اٹھائے رہ گئے ﴿۸﴾ اور ہم نے ان کے آگے دیوار بنادی اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں کچھ نہیں سوجھتا ﴿۹﴾ اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤٕ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں، ﴿۱۰﴾ تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے، تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو ﴿۱۱﴾ بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے والی کتاب میں ﴿۱۲﴾ اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی جب ان کے پاس فرستادے (رسول) آئے، ﴿۱۳﴾ جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا اب ان سب نے کہا کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۴﴾ بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمن نے کچھ نہیں اتارا تم نرے جھوٹے ہو، ﴿۱۵﴾ وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۶﴾ اور ہمارے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا ﴿۱۷﴾ بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں بیشک اگر تم باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی، ﴿۱۸﴾ انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو ﴿۱۹﴾ اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا بولا، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو، ﴿۲۰﴾ ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ (اجر) نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں، ﴿۲۱﴾ اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے، ﴿۲۲﴾ کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچاسکیں، ﴿۲۳﴾ بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو ﴿۲۴﴾ مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو ﴿۲۵﴾ اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی طرح میری قوم جانتی، ﴿۲۶﴾ جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا ﴿۲۷﴾ اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا، ﴿۲۸﴾ وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے، ﴿۲۹﴾ اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں، ﴿۳۰﴾ کیا انہوں نے نہ دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں ﴿۳۱﴾ اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے ﴿۳۲﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں، ﴿۳۳﴾ اور ہم نے اس میں باغ بنائے کھجوروں اور انگو روں کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے کہ، ﴿۳۴﴾ اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے ﴿۳۵﴾ پاکی ہے اسے جس نے سب جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں ﴿۳۶﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں، ﴿۳۷﴾ اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا ﴿۳۸﴾ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہوگیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی) ﴿۳۹﴾ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے اور ہر ایک، ایک گھیرے میں پیر رہا ہے، ﴿۴۰﴾ اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا ﴿۴۱﴾ اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنادیں جن پر سوار ہوتے ہیں، ﴿۴۲﴾ اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبودیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں، ﴿۴۳﴾ مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا ﴿۴۴﴾ اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں، ﴿۴۵﴾ اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں، ﴿۴۶﴾ اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلادیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں، ﴿۴۷﴾ اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو ﴿۴۸﴾ راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے، ﴿۴۹﴾ تو نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کرجائیں ﴿۵۰﴾ اور پھونکا جائے گا صور جبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے، ﴿۵۱﴾ کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگادیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا ﴿۵۲﴾ وہ تو نہ ہوگی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہوجائیں گے ﴿۵۳﴾ تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا، ﴿۵۴﴾ بیشک جنت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں ﴿۵۵﴾ وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں، تختوں پر تکیہ لگائے، ﴿۵۶﴾ ان کے لیے اس میں میوہ ہے اور ان کے لیے ہے اس میں جو مانگیں، ﴿۵۷﴾ ان پر سلام ہوگا، مہربان رب کا فرمایا ہوا ﴿۵۸﴾ اور آج الگ پھٹ جاؤ، اے مجرمو! ﴿۵۹﴾ اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، ﴿۶۰﴾ اور میری بندگی کرنا یہ سیدھی راہ ہے، ﴿۶۱﴾ اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکادیا، تو کیا تمہیں عقل نہ تھی ﴿۶۲﴾ یہ ہے وہ جہنم جس کا تم سے وعدہ تھا، ﴿۶۳﴾ آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا، ﴿۶۴﴾ آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے ﴿۶۵﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹادیتے پھر لپک کر رستہ کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا ﴿۶۶﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے ﴿۶۷﴾ اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں تو کیا سمجھے نہیں ﴿۶۸﴾ اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے، وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن ﴿۶۹﴾ کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو اور کافروں پر بات ثابت ہوجائے ﴿۷۰﴾ اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں، ﴿۷۱﴾ اور انہیں ان کے لیے نرم کردیا تو کسی پر سوار ہوتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں، ﴿۷۲﴾ اور ان کے لیے ان میں کئی طرح کے نفع اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا شکر نہ کریں گے ﴿۷۳﴾ اور انہوں نے اللہ کے سوا اور خدا ٹھہرالیے کہ شاید ان کی مدد ہو ﴿۷۴﴾ وہ ان کی مدد نہیں کرسکتے اور وہ ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے ﴿۷۵﴾ تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں ﴿۷۶﴾ اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے ﴿۷۷﴾ اور ہمارے لیے کہاوت کہتا ہے اور اپنی پیدائش بھول گیا بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گل گئیں، ﴿۷۸﴾ تم فرماؤ وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا، اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے ﴿۷۹﴾ جس نے تمہارے لیے ہرے پیڑ میں ا ٓ گ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو ﴿۸۰﴾ اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بناسکتا کیوں نہیں اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا، ﴿۸۱﴾ اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہوجاتی ہے، ﴿۸۲﴾ تو پاکی ہے، اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے، اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے ﴿۸۳﴾
المزمل ایک عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "لپیٹا ہوا / چھپا ہوا" اور ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خوبصورت نام بھی ہے۔ سورۃ مزمل قرآن کریم کے 29 ویں پارہ میں واقع ہے اور 20 آیات پر مشتمل ہے۔ یہ مکی سورۃہے اور اس میں 2 رکوع ہیں۔ سورہ مزمل اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے رات کی نماز کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے اور قرآن مجید کی تلاوت کے مناسب طریقے پر بھی روشنی ڈالتا ہے یعنی قرآن پاک کو آہستہ آہستہ پڑھینا چاہیے۔ مزید یہ کہ اس میں صدقہ کی اہمیت کی بھی وضاحت کی گئی ہے کیونکہ اللہ مسلمانوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ غریب اور نادار لوگوں کو صدقہ کرے۔ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صبر کا حکم بھی کیاہے کہ وہ کافروںپر صبر کریں۔ سور ۃمزمل کے فوائد محافظ : سور ۃمزمل ایک خوبصورت سورۃ ہے اور خراب صورتحال کے خلاف محافظ کی حیثیت سے بھی کام کرتی ہے ، کیوں کہ جو شخص اس طاقتور سورت کی روزانہ تلاوت کرتا ہے اس کو اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی خراب صورتحال اور حالت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کسی بھی طرح کی ذہنی بیماری یا مسئلے سے گزرنے والےافراد اس سورۃکی تلاوت کریں تو ذہنی سکون حاصل ہوگا۔ طہارت اس سورت کی سب سے پیاری خوبی میں سے ایک یہ ہے کہ جو شخص عشاء کے بعد یا تہجد میں سورہ مزمل کی تلاوت کرے گا ، اس کا دل فلٹر ہوجائے گا اور پاک رہے گا اور وہ پاک / بہتر حالت میں مرے گا۔ معافی سورۃ مزمل کی 100 مرتبہ تلاوت کرنے سے آپ کی روح و قلب گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ جا ئزخواہشات کسی چیز کے حصول کے لئے سورۃ مزمل کی تلاوت کرنا بہت موثر ہے ، اللہ پاک تلاوت کرنے والوں پر خصوصی برکتیں نازل فرماتا ہےاور اس کی خواہش پوری ہوتی ہے۔ دوسری طرف ، اگر آپ کو بے روزگاری کا سامنا ہے! 3-6 بار سور ۃمزمل کی تلاوت کریں۔ آپ اپنی مطلوبہ جگہ / پوزیشن پر ملازمت حاصل کریں گے انشاء اللہ۔
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰٓاَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ﴿۱﴾ قُمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا ﴿۲﴾ نِّصْفَهٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيْلًا ﴿۳﴾ اَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِيْلًا ﴿۴﴾ اِنَّا سَنُلْقِيْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيْلًا ﴿۵﴾ اِنَّ نَاشِئَةَ الَّيْلِ هِيَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِيْلًا ﴿۶﴾ اِنَّ لَـكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا ﴿۷﴾ وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا ﴿۸﴾ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا ﴿۹﴾ وَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيْلًا ﴿۱۰﴾ وَذَرْنِيْ وَالْمُكَذِّبِيْنَ اُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيْلًا ﴿۱۱﴾ اِنَّ لَدَيْنَآ اَنْـكَالًا وَّجَحِيْمًا ﴿۱۲﴾ وَّطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّعَذَابًا اَلِيْمًا ﴿۱۳﴾ يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا ﴿۱۴﴾ اِنَّآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰي فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا ﴿۱۵﴾ فَعَصٰي فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَخَذْنٰهُ اَخْذًا وَّبِيْلًا ﴿۱۶﴾ فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَا ۨ ﴿۱۷﴾ فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَا ۨ ﴿۱۷﴾ السَّمَآءُ مُنْفَطِرٌ ۢ بِهٖ كَانَ وَعْدُهٗ مَفْعُوْلًا ﴿۱۸﴾ اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰي رَبِّهٖ سَبِيْلًا ﴿۱۹﴾ اِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ اَنَّكَ تَقُوْمُ اَدْنيٰ مِنْ ثُلُثَيِ الَّيْلِ وَ نِصْفَهٗ وَثُلُثَهٗ وَطَآئِفَةٌ مِّنَ الَّذِيْنَ مَعَكَ وَاللّٰهُ يُقَدِّرُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ عَلِمَ اَنْ سَيَكُوْنُ مِنْكُمْ مَّرْضٰيۙ وَاٰخَرُوْنَ يَضْرِبُوْنَ فِي الْاَرْضِ يَبْتَغُوْنَ مِنْ فَضْلِ اللّٰه ِۙ وَاٰخَرُوْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۙ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ وَاَقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَيْرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًا وَاسْتَغْفِرُو ا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ﴿۲۰﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا اے جھرمٹ مارنے والے ﴿۱﴾ رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کے ﴿۲﴾ آدھی رات یا اس سے کچھ تم کرو، ﴿۳﴾ یا اس پر کچھ بڑھاؤ اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو ﴿۴﴾ بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے ﴿۵﴾ بیشک رات کا اٹھنا وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے ﴿۶﴾ بیشک دن میں تو تم کو بہت سے کام ہیں ﴿۷﴾ اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو ﴿۸﴾ وہ پورب کا رب اور پچھم کا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم اسی کو اپنا کارساز بناؤ ﴿۹﴾ اور کافروں کی باتوں پر صبر فرماؤ اور انہیں اچھی طرح چھوڑ دو ﴿۱۰﴾ اور مجھ پر چھوڑو ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انہیں تھوڑی مہلت دو ﴿۱۱﴾ بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ، ﴿۱۲﴾ اور گلے میں پھنستا کھانا اور دردناک عذاب ﴿۱۳﴾ جس دن تھرتھرائیں گے زمین اور پہاڑ اور پہاڑ ہوجائیں گے ریتے کا ٹیلہ بہتا ہوا، ﴿۱۴﴾ بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے کہ تم پر حاضر ناظر ہیں جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے ﴿۱۵﴾ تو فرعون نے اس رسول کا حکم نہ مانا تو ہم نے اسے سخت گرفت سے پکڑا، ﴿۱۶﴾ پھر کیسے بچو گے اگر کفر کرو اس دن جو بچوں کو بوڑھا کردے گا ﴿۱۷﴾ آسمان اس کے صدمے سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ ہوکر رہنا، ﴿۱۸﴾ بیشک یہ نصیحت ہے، تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے ﴿۱۹﴾ بیشک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب، کبھی آدمی رات، کبھی تہائی اور ایک جماعت تمہارے ساتھ والی اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے، اسے معلوم ہے کہ اے مسلمانو! تم سے رات کا شمار نہ ہوسکے گا تو اس نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی اب قرآن میں سے جتنا تم پر آسان ہو اتنا پڑھو اسے معلوم ہے کہ عنقریب کچھ تم میں سے بیمار ہوں گے اور کچھ زمین میں سفر کریں گے اللہ کا فضل تلاش کرنے اور کچھ اللہ کی راہ میں لڑتے ہوں گے تو جتنا قرآن میسر ہو پڑھو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ کو اچھا قرض دو اور اپنے لیے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے، اور اللہ سے بخشش مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے، ﴿۲۰﴾
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
عَنْ فَاطِمَةَ الزَّھْرَآءِ عَلَيْھَا السَّلَامُ بِنْتِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهَ قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ اَنَّھَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ اَبٖيْ رَسُوْلُ اللّٰهِ فٖيْ بَعْضِ الْأَ يَّامِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكِ يَافَاطِمَةُ فَقُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ قَالَ اِنِّٓيْ اَجِدُ فِيْ بَدَنِيْ ضُعْفًا فَقُلْتُ لَهُ اُعِيْذُكَ بِا للّٰهِ يَآ اَبَتَاهُ مِنَ الضُّعْفِ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ اِيْتِيْنِيْ بِالْكِسآءِ الْيَـمَانِيْ فَغَطِّيْنِيِ بِهٖ فَاَتَيْتُهُ بِالْكِسَآءِ الْيـَمَانيِّ فَغَطَّيْتُهُ بِهٖ وَصِرْتُ اَنْظُرُ اِلَيْهِ وَاِذَا وَجْھُهٗ يَتَلَأ لَؤُ كَاَنَّهُ الْبَدْرُ فِيْ لَيْلَةِ تَمَامِهٖ وَكَمَالِهٖ فَمَا كَانَتْ اِلَّا سَاعَةً وَّ اِذَا بِوَ لَدِيَ الْحَسَنِ قَدْ اَقْبَلَ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكِ يَآ اُمَّاهُ فَقُلْتُ وَعَليْكَ السَّلَامُ يَا قُرَّةَ عَيْنِيْ وَثَمَرَةَ فُؤَادِيْ فَقَالَ يَا اُمَّاهُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَاَ نَّـھَا رَآئِحَةُ جَدِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ ؐ فَقُلْتُ نَعَمْ اِنَّ جَدَّكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ الْحَسَنُؑ نَحْوَالْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا جَدَّاهُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِٓيْ اَنْ اَدْخُلَ مَعَكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَيَا صَاحِبَ حَوْضِيْ قَدْاَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ مَعَهٗ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَمَا كَانْتْ اِلَّاسَاعَةً وَّاِذَابِوَلَدِيَ الْحُسَيْنِؑ قَدْ اَقْبَلَ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكِ يَا اُمَّاهُ فَقُلْتُ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَيَاقُرَّةَ عَيْنِيْ وَثَمَرةَ فُؤَادِيْ فَقَالَ لِيْ يَا اُمَّاهُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَانَّھَا رَآئِحَةُ جَدِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ فَقُلْتُ نَعَمْ اِنَّ جَدَّكَ وَاَخَاكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَدَنَي الْحُسَيْنُؐ نَحْوَالْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا جَدَّاهُ اَلسَّلاَمُ عَلَيْـكَ يَا مَنِ اخْـتَارَهُ اللّٰهُ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَدْخُلَ مَعَكُمَا تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَ يَا شَافِعَ اُمَّتِيْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ مَعَهُمَا تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ عِنْدَ ذٰلِكَ اَبُوالْحَسَنِؑ عَلِيُّ بْنُ اَبِيْطَالِبٍؑ وَقَالَ الَسَّلَامُ عَلَيْكِ يَا بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰهِؑ فَقُلْتُ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَبَاالْحَسَنِؑ وَيَا اَمَيْرِالْمُؤْمِنِيْنَؑ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَاَنَّھَا رَآئِحَةُ اَخِيْ وَابْنِ عَمِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِؐ فَقُلْتُ نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَيْكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ عَلِيٌّ نَحْوَ الْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَارَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِٓيْ اَنْ اَكُوْنَ مَعَكُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ لَهٗ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَخِيْ وَيَا وَصِيِّيْ وَ خَلِيْفَتِيْ وَصَاحِبَ لِوَآئِيْ قَدْ اَذِنتُ لَكَ فَدَخَلَ عَلِيُّ تَحْتَ الْكِسَآءِ ثُمَّ اَتَيْتُ نَحْوَ الْكِسَآءِوَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا اَبَتَاهُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَكُوْنَ مَعَكُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ وَعَلَيْكِ السَّلَامُ يَا بِنْتِيْ وَيَا بَضْعَتِيْ قَدْ اَذِنْتُ لَكِ فَدَخَلْتُ تحْتَ الْكِسَآءِ فَلَمَّا اكْتَمَلْنَآ جَمِيْعًا تَحْتَ الْكِسَآءِ اَخَذَ اَبِيْ رَسُوْلُ اللّٰهِؐ بِطَرَفِيْ الْكِسَآءِ وَاَوْمَيَ بِيَدِهِ الْيُمْنٰي اِلَي السَّمٰآءِ وَقَالَ اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰؤُ لٰآءِ اَھْلُ بَيْتِيْ وَخَآصَّتِيْ وَحَآمَّتِيْ لَحْمُھُمْ لَحْمِيْ وَدَمُھُمْ دَمِيْ يُؤْلِمُنِيْ مَا يُؤْ لِمُھُمْ وَيَحْزُنُنِيْ مَايَحْزُ نُھُمْ اَنَاحَرْبٌ لِّمَنْ حَارَبَھُمْ وَسِلْمٌ لِّمَنْ سَالَمَهُمْ وَعَدُ وٌّ لِّمَنْ عَادَاھُمْ وَمُحِبٌ لِّمَنْ اَجَبَّھُمْ اِنَّھُمْ مِنِّيْ وَاَنَا مِنْھُمْ فَاجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَبَرَ كَاتِكَ وَرَحْمَتِكَ وَغُفَراَنَكَ وَرِضْوَانَكَ عَلَيَّ وَعَلَيْھِمْ وَاَذْھِبْ عَنْهُمُ الِرّجْسَ وَطَھِّرْ ھُمْ تَطْھِيْراً فَقَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ يَا مَلَآئِكَتِيْ وَيَاسُكَّاَنَ سَمَوَاتِي اِنِّيْ مَا خَلَقْتُ سَمَآءً مَّبْنِيَّةً وَّلَا اَرْضاً مَّدْحِيَّةً وَّلَا قَمَرًا مُّنِيْراً وَّلَا شَمْسًا مُّضِٓيْئَةً وَّلَا فَلَكاً يَّدُوْرُ وَلَابَحْرًا يَّجْرِيْ وَلَا فُلْكًا يَّسْرِيْ اِلَّا فِيْ مَحَبَّةِ ھٰؤُلَآءِ الْخَمْسَةِ الَّذِيْنَ ھُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ الْاَمِيْنُ جِبْرَآئِيْلُؑ يَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ ھُمْ اَھْلُ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسَالَةِ ھُمْ فَاطِمَةُ ؑوَ اَبُوْھَاؑ وَبَعْلُھَاؑ وَبَنُوْھَاؑ فَقَالَ جِبْرَآئِيْلُؑ يَا رَبِّ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَھْبِطَ اِلَي الْاَرْضِ لِاَ كُوْنَ مَعَھُمْ سَادِساً فَقَالَ اللّٰهُ نَعَمْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَھَبَطَ الْاَمِيْنُ جِبْرَآئِيْلُ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَارَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَلْعَلِيُّ الْاَعْليٰ يَقْرِئُكَ السَّلَامَ وَيَخُصُّكَ بِالتَّحِيَّةِ وَالْاِكْرَامِ وَيَقُوْلُ لَكَ وَعِزَّتِيْ وَجَلَالِيْ اِنِّيْ مَا خَلَقْتُ سَمَآءً مَّبْنِيَّةً وَّلَا اَرْضاً مَّدْحِيَّةً وَّلَا قَمَرَاً مُّنِيْرًا وَّلَا شَمْسًا مُّضِيْئَةً وَّلَا فَلَكًا يَّدُوْرُ وَلَا بَحْراً يَّجْريْ وَّلَا فُلْكًا يَّسْرِيْ اِلَّا لِاَ جْلِكُمْ وَ مَحَبَّتِكُمْ وَقَدْاَذِنَ لِيْٓ اَنْاَدْخُلَ مَعْكُمْ فَهَلْ تَاْذَنُ لِيْ يَارَسُوْلَ اللّٰهِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِؐ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَمِيْنَ وَحْيِ اللّٰهِ اِنَّهٗ نَعَمْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ جِبْرَآئِيْلُؑ مَعَنَا تَحْتَ الْكِسَآءِفَقَالَ لِاَ بِيْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ اَوْحٰي اِلَيْكُمْ يَقُوْلُ اِنَّمَايُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْھِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْراًo فَقَالَ عَلِيٌّ لِاَبِيْ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَخْبِرْنِيْ مَا لِجُلُوْسِنَاھٰذَا تَحْتَ الْكِسَآءِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَ اللّٰهِ فَقَالَ النَّبِيُّ وَالَّذِيْ بَعَثَنِيْ بِالْحَقِّ نَبِيًّا وَّ اصْطَفَانِيْ بِالرِّسَالَةِ نَجِيًّا مَّا ذُكِرَ خَبَرُنَا ھٰذَا فِيْ مَحْفِلٍ مِّنْ مَّحَافِلِ اَھْلِ الْاَرْضِ وَفِيْهِ جَمْعٌ مِّنْ شِيْعَتِنَا وَمُحِبِّيْنَا اِلَّاوَنَزَلَتْ عَلَيْھِمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلٰٓائِكَةُ وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ اِلٰٓي اَنْ يَّتَفَرَّ قُوْا فَقَالَ عَلِيٌّ اِذًا وَّاللّٰهِ فُزْنَا وَفَازَ شِيَعَتُنَا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ اَبِيْ رَسُوُلَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهَ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ يَا عَلِيُّ وَالَّذِيْ بَعَثَنِيْ بِالْحَقِّ نَبِيًّا وَّاصْطَفَانِيْ بِالرِّسَالَةِ نَجِيًّا مَّا ذُكِرَ خَبَرُنَا ھٰذَا فِيْ مَحْفِلٍ مِّنْ مَّحَافِلِ اَھْلِ الْاَرْضِ وَفِيْهِ جَمْعٌ مِّنْ شِيْعَتِنَا وَمُحِبِّيْنَا وَ فِيْهِمْ مَھْمُوْمٌ اِلَّا وَفَرَّجَ اللّٰهُ ھَمَّهٗ وَلَا مَغْمُوْمٌ اِلّٰا وَكَشَفَ اللّٰهُ غَمَّهٗ وَلَا طَالِبُ حَاجَةٍ اِلّٰا وَقَضَي اللّٰهُ حَاجَتَهٗ فَقَالَ عَلِيٌّ اِذًا وَّ اللّٰهِ فُزْنَا وَ سُعِدْنَا وَكَذٰلِكَ شِيْعَتُنَا فَازُوْا وَسُعِدُوَ افِي الدُّنْيَا وَالْاٰ خِرَةِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ
BIS-MIL-LAAHIR-RAH'-MAANIR-RAH'EEMI AN FAAT'IMATAZ-ZAH-RAAA-I ( ALAYHAS-SALAAM ) BINTI RASOOLIL-LAAHI ( S' ) QAALAT : DAKHALA A'LAY-YA ABEE RASOOLUL-LAAHI ( S' ) FEE BAA'-Z'IL AY-YAAMI FAQAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA FAAT'IMAH FAQUL-TU : A'LAY-KAS-SALAAM QAALA : IN-NEEE AJIDU FEE BADANEE Z'UA'-FAAN' FAQUL-TU LAHOOO : UE'ED'UKA BIL-LAAHI YAA ABATAAHOO MANAZ'-Z'UA'FI FAQAALA : YAA FAAT'IMATU EE-TEENEE BIL-KASAAA-IL-YAMAANEE FAGHAT-TEENEE BIHI FA ATAY-TUHOO BIL-KISAAA-IL-YAMAANEE FAGHAT-TAY-TUHOO BIHI WA S'UR-TU ANZ'URU ILAY-HEE WA ID'AA WAJ-HAHOO YATAL-LAU KAAN-NAHUL-BAD-RU FEE LAY-LATI TAMAAMIHEE WA KAMAALIH FAMAA KAANAT IL-LAA SAAA'TAW-WA ID'AA BIWALADIYAL-H'ASANI ( ALAYHIS-SALAAM ) QAD AQ-BALA WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAAA UM-MAAH FAQUL-TU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA QUR-RATA A'Y-NEE WA THAMARATA FUAADEE FAQAALA : YAA UM-MAAHOO IN-NEE ASHUM-MU I'NDAKI RAAA-IH'ATIN TAY-YIBATIN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU JAD-DEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU : NAA'M IN-NA JAD-DAKA TAH'-TAL-KISAAA FA AQ-BALAL-H'ASANU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA JAD-DAAHOO YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AD-KHULA MAA'KA TAH'-TAL-KISAAA QAALA : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA S'AAH'IBA H'AWZ'EE QAD AD'INTU LAKA FA DAKHALA MAA'HOO TAH'-TAL-KISAAA FAMAA KAANAT IL-LAA SAAA'TAW-WA ID'AA BIWALADIAL-H'USAY-NI QAD AQ-BALA WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA UM-MAAH FAQUL-TU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA QUR-RATA A'Y-NEE WA THAMARATA FUAADEE FAQAALA LEE : YAAA UM-MAAHOO IN-NEE SHUMMU I'NDAKI RAAA-IH'ATIN TAY-YIBATAN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU JAD-DEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU : NAA'M IN-NA JAD-DAKA WA AKHAAKA TAH'-TAL-KISAAA FADANAL-H'USAY-NU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA JAD-DAHOOS-SALAAMU A'LAY-KA YAA MANIKH-TAARAHUL-LAHOO ATA-D'ANU LEEE AN AD-KHULA MAA'KUMAA TAH'-TAL-KISAAA FAQAALA : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA SHAAFIA'A UM-MATEE QAD AD'-INTU LAK FADAKHALA MAA'HUMAA TAH'-TAL-KISAAA FAAQ-BALA I'NDA D'AALIKA ABUL-H'ASANI A'LEE-YUB-NU ABEE T'AALIBIW-WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA BINTA RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA ABAL-H'ASANI WA YAAA AMEERAL-MUMINEEN FAQAALA YAA FAAT'IMATU IN-NEE ASHUM-MU I'NDAKI RAAA-IH'ATAN TAY-YIBATAN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU AKHEE WAB-NI A'M-MEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU NAA'M HAA HOOA MAA' WALADAY-KA TAH'-TAL-KISAAA FAAQ-BALA A'LEE-YUN NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : ASSALAAMU A'LAY-KA YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AKOO-NA MAA'KUM TAH'-TAL-KISAAA QAALA LAHU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAAA AKHEE WA YAA WAS'EE YEE WA KHALEE-FATEE WA S'AAH'IBA LIWAAA-EE QAD AD'INTU LAK FADAKHALA A'LEE-YUN TAH'-TAL-KISAAA THUM-MA ATAY-TU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QUL-TU : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAAA ABATAAH YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AKOO-NA MAA'KUM TAH'-TAL-KISAAA QAALA : WA A'LAY-KIS-SALAAMU YAA BINTEE YAA BAZ'-ATEE QAD AD'INTU LAKI FADAKHAL-TU TAH'-TAL-KISAAA FAL-LAMAK-TAMAL-NAA JAMEE-A'N TAH'-TAL-KISAAA-I AKHAD'A ABEE RASOOLUL-LAAHI BITARAFAYIL-KISAAA-I WA AW-MAA BIYADIHIL-YUM-NAA ILAS-SAMAAA-I WA QAALA : AL-LAAHUM-MA IN-NA HAA-ULAAA-I AH-LU BAY-TEE WA KHAAAS'-S'ATEE WA H'AAAM-MATEE LAH'-MUHUM LAH'-MEE WA DAMUHUM DAMEE YU-LIMUNEE MAA YU-LIMUHUM WA YAH'-ZUNUNEE MAA YAH'-ZUNUHUM ANA H'AR-BUL-LIMAN H'AARABAHUM WA SIL-MUL-LIMAN SAALAMAHUM WA A'DOO-WUL-LIMAN A'ADAAHUM WA MUH'IB-BUL-LIMAN AH'AB-BAHUM IN-NAHUM-MIN-NEE WA ANA MIN-HUM FAJ-A'L S'ALAWAATIKA WA BARAKAATIKA WA RAH'-MATIKA WA GHUF-RAANIKA WA RIZ'-WAANIKA A'LAY-YA WA A'LAY-HIM WA AD'-HIB A'N-HUMUR-RIJ-SA WA TAH-HIRUHUM TAT-HEERA FAQAALAL-LAAHOO AZ'-ZA WA JAL-LA : YAA MALAAA-IKATEE WA YAA SUK-KAANA SAMAAWAATEEE IN-NEE MAA KHALAQ-TU SAMAA-AM-MAB-NEE-YATAW-WA LAA AR-Z'AM-MAD-H'EE-YATAW-WA LAA QAMARAM-MUNEERAW-WA LAA SHAM-SAM-MUZ'EEE-ATAW-WA LAA FALAKAY-YADOO-RU WA LAA BAH'-RAY-YAJ-REEE IL-LAA FEE MAH'AB-BATI HAA-ULAAA-IL-KHAM-SATIL-LAD'EE-NA HUM TAH'-TAL-KISAAA FAQAALAL-AMEENU JIB-RAAA-EE-LU : YAA RAB-BI WA MAN TAH'-TAL-KISAAA FAQAALA A'Z-ZA WA JAL-LA : HUM AH-LA BAY-TIN-NUBOOW-WATI WA MAA'-DINUR-RISAALATI HUM : FAAT'IMATU WA ABOOHAA WA BAA'-LUHAA WA BANOO-HAA FAQAALA JIB-RAAA-EE-LU : YAA RAB-BI ATA-D'ANU LEEE AN AH-BITA ILAL-AR-Z'I LI-AKOO-NA MAA'HUM SAADISAA FAQAALA-LAAHU : NAA'M QAD AD'INTU LAK FAHABATALAMEENU JIB-RAAA-EE-LU WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA RASOOLAL-LAAHIL-A'LEE-YUL-AA'-LAA YUQ-RIUKAS-SALAAMU WA YAKHUS'-S'UKA BIL-TAH'EEY-YATI WA LIK-RAAM WA YAQOO-LU LAKA : WA IZ'-ZATEE WA JALAALEE IN-NEE MAA KHALAQ-TU SAMAAAM-MAB-NEE-YATAW-WA LAA AR-Z'AM-MAD-H'EE-YATAW-WA LAA QAMARAM-MUNEERAN WA LAA SHAM-SAM-MUZ'EEEATAW-WA LAA BAH'-RAY-YAJ-REE WA LAA FUL-KAY-YAS-REEE IL-LAA LI-AJLIKUM WA MAH'AB-BATIKUM WA QAD AD'INA LEEE AN AD-KHULA MAA'KUM FAHAL TA-D'ANU LEE YAA RASOOLAL-LAAHI FAQAALA RASOOLUL-LAAHI : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA AMEE-NA WAH'-YIL-LAAHI NAA'M QAD AD'INTU LAK FADAKHALA JIB-RAAA-EE-LU MAA'NAA TAH'-TAL-KISAAA-I FAQAALA LI-ABEE : IN-NAL-LAAHA QAD AW-H'AAA ILAY-KUM YAQOOLU : IN-NAMAA YUREE-DUL-LAAHOO LI-YUD'-HIBA A'NKUMUR-RIJ-SA AH-LAL-BAY-TI WA YUTAH-HIRAKUM TAT-HEERA FAQAALA A'LEE-YUL LI-ABEE : YAA RASOOLAL-LAAHI AKH-BIR-NEE MAA LIJULOOSINAA HAAD'AA TAH'-TAL-KISAAA-I MINAL-FAZ'-LI I'NDAL-LAAH FAQAALAN-NABEE-YU S'AL-LAL-LAAHO A'LAY-HI WA AAALIHI : WAL-LAD'EE BAA'THANEE BI-H'AQ-QI NABEE-YAW-WAS'-TAFAANEE BIR-RISAALATI NAJ-JEEA MAA D'UKIRA KHABARUNAA HAAD'AA FEE MAH'-FALIM-MIM-MAH'AAFILI AH-LIL-AR-Z'I WA FEE-HI JAM-U'M-MIN SHEE-A'TINAA WA MUH'-IB-BEE-NAA IL-LAA WA NAZALAT A'LAY-HIMUR-RAH'-MAH WA H'AF-FAT BIHIMU LAMALAAA-IKAH WAS-TAGH-FARAT LAHUM ILAAA AY-YATAFAR-RAQOO FAQAALA A'LEE-YUN A'LAY-HIS-SALAAMU : ID'AW-WAL-LAAHI FUZ-NAA WA FAAZA SHEE-A'TUNAA WA RAB-BIL-KAA'-BAH FAQAALA ABEE RASOOLUL-LAAHI S'AL-LAL-LAAHO A'LAY-HI WA AAALIHI : YAA A'LEE-YU WAL-LAD'EE BAA'THANEE BIL-H'AQ-QI NABEE-YAW-WAS'-TAFAANEE BIR-RISAALATI NAJEE-YA MA D'UKIRA KHABARUNAA HAAD'AA FEE MAH'-FALIM-MIM-MAH'AAFILI AH-LIL AR-Z'I WA FEE-HI JAM-U'M-MIN SHEE-A'TINAA WA MUH'IB-BEE-NAA WA FEE-HIM MAH-MOO-MUN IL-LAA WA FAR-RAJAL-LAAHO HAM-MAHOO WALAA MAGH-MOO-MUN IL-LAA WA KASHAFAL-LAAHO GHAM-MAHOO WA LAA T'AALIBU H'AAJATIN IL-LAA WA QAZ'AL-LAAHO H'AAJATAH FAQAALA A'LEE-YUN A'LAY-HIS-SALAAMU ID'AAW-WAL-LAAHI FUZ-NAA WA SUI'D-NAA WA KAD'AALIKA SHEE-ATUNAA FAAZOO WA SUI'DOO FID-DUNYAA WAL AAAKHIRATI WA RAB-BIL-KAA'-BAH
کہ جناب سیّدہ معظمہ صدیقہ طاہرہ فاطمۃ الزھرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا کہ ایک روز میرے والد بزرگوار (حضرت محمد مصطفیٰ) صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور مجھے سلام کیا ۔ میں نے بھی (ادب و احترام سے جواب سلام دیا) اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے نورِ نظر میں اپنے بدن میں کمزوری سی محسوس کررہا ہوں میں نے کہا کہ بابا جان خداوند عالم آپؐ کو َنا سازیٔ مزاج سے اپنی پناہ میں رکھے پھر حضرتؐ نے فرمایا کہ اے بیٹی چادرِ یمنی لاکر مجھے اُڑھا دو حسب فرمان جنابِ سیّدہ ؑ نے اپنے والد بزرگوار کو یمنی چادر اُڑھادی اور آپؐ کی طرف دیکھنے لگیں۔ کہ آپ کا چہرہ مبارک نور سے اس طرح چمکنے لگا ہے گویا کہ چودھویں کا چاند ہے جنابِ سیّدہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا ابی ذرا سی دیر ہوئی تھی کہ ناگاہ میرا فرزند حسنؑ میرے پاس آگیا اور مجھے مادرِ گرامی کہہ کر سلام کیا میں نے جواب دیااے میرے نورِ نظر! اے میرے میوۂ دل خدا تمہیں زندہ و سلامت رکھے پھر حسنؑ نے عرض کی اے امی جان! میں آپ کے پاس ایسی پاک و پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں گویا کہ وہ میرے جدِ بزرگوا ر جناب رسولِ خدا ﷺ کی خوشبو ہے میں نے کہا بیشک تمہارے نانا جان کسائے یمانی اوڑھے استراحت فرمارہے ہیں پس (جناب) حسنؑ قریب گئے اور اپنے نانا جان کو ادب واحترام کے ساتھ سلام عرض کیا اور کہا: آیا مجھے اجازت ہے کہ میں آپؐ کے پاس اس کملی میں داخل ہوجائوں۔ جنابِ رسولؐ خدا نے دُعائیں دیں۔ اے میرے فرزند! اے میرے حوضِ کوثر کے مالک ومختار! میں نے تمہیں اجازت دی پس (حضرت امام) حسنؑ اپنے نانا کے پاس کملی میں داخل ہوگئے جناب سیّدہؑ عالم صلوٰۃ اللہ علیہا نے فرمایا ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ ناگاہ میرا بیٹا حسینؑ آگیا اور کہا مادرِ گرامی سلام عرض کرتا ہوں میں نے جواب سلام میں کہا اے میرے فرزند ! میرے نورِ نظر میرے میوۂ دل ! خدا تمہیں زندہ و سلامت رکھے پھر حسینؑ نے کہا اماں جان میں آپ کے قریب ایسی نفیس خوشبو سونگھ رہا ہوں گویا کہ وہ میرے نانا جان جناب رسولخدا ﷺ کی خوشبو ہے میں نے کہا بیشک ! تمہارے نانا جان اور تمہارے بھائی جان اس کملی کے نیچے آرام کررہے ہیں۔ پس امام حسینؑ کملی کے قریب آئے اور عرض کرنے لگے اے جد بزرگوار اے برگزیدہ خدا ! سلام قبول فرمائیں کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ دونوں کے پاس اس کملی میں داخل ہو جائوں جناب رسولِ خدا نے دُعائیں دیتے ہوئے فرمایا اے میرے فرزند ! اے میری اُمت کی شفاعت کرنے والے بڑے شوق سے کملی میں آجائو پس(امام حسینؑ بھی) اپنے نانا اور بھائی کے پاس کملی میں داخل ہوگئے ،جناب سیّدہؑ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ ان کے فوراً بعد ہی ابوالحسنؑ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تشریف لائے مجھے دختر رسول ؐ کہہ کر سلام کیا اور میں نے بھی ابو الحسنؑ اور امیر المومنینؑ سے خطاب کرتے ہوئے جو اب سلام دیا پھر امیر المومنینؑ نے فرمایا اے سیّدہؑ ! میں اس وقت تمہارے ہاں ابن عم جناب رسولِؐ خدا کی خوشبو جیسی خوشبو محسوس کررہا ہوں میں نے کہا بے شک میرے والد بزرگوار مع آپ کے دونوں فرزندوں کے اس کملی کے نیچے آرام فرما ہیں پس جناب امیر المومنینؑ کملی کے قریب آئے اور رسولؐ خدا کو سلام عرض کرنے کے بعد کملی میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی جناب رسول خدا ﷺ نے اخی وصی۔ خلیفہ اور صاحب لِوا کے الفاظ سے نوازتے ہوئے جواب سلام دیا اور اجازت مرحمت فرمائی پس جناب امیر علیہ السلام بھی کملی میں داخل ہوگئے ۔جناب سیّدہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ اس کے بعد میں خود بھی کملی کی طرف متوجہ ہوئی اور اپنے والد بزرگوار کی خدمت میں سلام عرض کیا اور حضورؐ سے کملی میں داخل ہونے کی اجازت چاہی۔ حضورؐ نے مجھے بیٹی اور پارۂ جگر کہہ کر جواب سلام دیا اور مجھے اجازت مرحمت فرمائی پس میں بھی ان حضرات کے ساتھ کملی میں داخل ہوگئی (پھر جنابِ سیّدہؑ نے فرمایا ) جب ہم سب اس طرح کملی میں ایک جگہ جمع ہوگئے تو میرے پدرِ بزرگوار رسولؐ خدا نے کملی کے دونوں کناروں کو پکڑ کر اپنے دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا بارِ الٰہا ! بس میرے اہل بیتؑ یہی ہیں میرے خاص الخاص آدمی جن کا گوشت میرا گوشت اور جن کا خون میرا خون ہے جو ان کو اذیت دے اس نے مجھ کو اذیت دی جو انہیں رنجیدہ خاطر کرے اُس نے مجھے رنجیدہ خاطر کیا میری اُس شخص سے لڑائی جو اُن سے برسرِ جنگ ہو اور میری اُس شخص سے صلح جس کی ان سے صلح ہو ان کا دُشمن میرا دُشمن اور ان کا دوست میرا دوست ہے یقیناً یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں پس خداوند اپنی صلوٰۃ اور برکتیں اور رحمتیں اور رضا مندیاں مجھ پر اور ان پر نازل فرما اور ان سے ہر قسم کے رجس کو دُور رکھ اور انہیں پاک قراردے جیسا کہ پاک قرار دینے کا حق ہے۔(اس موقعہ پر ) خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا اے میرے فرشتو اور اے میرے آسمانوں کے رہنے والو ! میرا آسمان کو خلق کرنا زمین کا فرش بچھانا چاند کو منور کرنا۔ سورج کو روشنی دینا۔ گھومتے ہوئے فلک کو قائم کرنا۔ دریائوں میں پانی جاری کرنا اور ان میں کشتیوں کو رواں کرنا یہ سب کچھ ان پانچ ہستیوں کی محبت کی وجہ سے ہے جو اس کسائے یمانی کے نیچے ہیں اس پر جبرئیل امین نے عرض کی۔ پالنے والے یہ مقدس ہستیاں ہیں کون۔ حضرت باری عزّا سمہٗ کا ارشاد ہوا کہ وہ نبوت کا خاندان اور رسالت کی کان ہیں یعنی فاطمۃ الزہراؑ اور اُن کے پدرِ بزرگوار محمد مصطفیٰ ﷺ اور ان کے شوہر نامدار علیؑ مرتضیٰ اور اُن کے دونوں برخوردار حسنؑ مجتبیٰ اور حسینؑ شہیدِ کربلا ہیں یہ سن کر حضرت جبرئیلؑ امین نے عرض کی بارِ الٰہا! کیا مجھے اجازت ہے کہ میں زمین پر پہنچ کر ان پانچوں حضرات کے ساتھ شامل ہو کر چھٹا ہو جائوں خداوند عالم نے اجازت مرحمت فرمائی پس جبرئیلؑ امینؑ پرواز کرکے زمین پر آئے اور رسولؐ خدا سے بعد ادائے آداب عرض کی۔ خدائے بزرگ وبرتر آپؑ کو سلام کہتا ہے اور تحیہ و اکرام کے ساتھ مخصوص کرتا ہے اور اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر یہ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے آسمان کو پیدا کیا، زمین کو فرش بنایا ، چاند کو نورانیت بخشی ، سورج کو روشنی عطا کی ،گردش کرنے والے آسمان کو قائم کیا، سمندروں کو جو لانیاں دیں ، کشتیوں کو اُن میں رواں کیا۔ یہ سب کچھ جو میں نے کیا محض تمہاری خاطر سے اور تمہاری محبت کے باعث سے کیا پھر جبرئیلؑ امین نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی مجھے تو خداوند عالم نے آپؑ کے ساتھ شامل ہونے کی اجازت عطا فرمادی ہے کیا آپؐ بھی مجھے اجازت مرحمت فرماتے ہیں۔ جناب رسولؐ خدا نے جواب سلام کے بعد فرمایا کہ ہاں اے جبرئیلؑ ! تمہیں بھی اجازت ہے تم وحی الٰہی کے امین ہو ۔ پس حضرت جبرئیلؑ امین کسائے یمانی میں داخل ہوگئے اور جناب رسولؐ خدا سے خطاب فرمایا خداوند عالم نے آپ حضرات کی شان میں یہ وحی فرمائی ہے ارشاد باری ہوتا ہے خداوند عالم بس یہی چاہتا ہے اے اہل بیتؑ رسولؐ! تم کو ہر قسم کے رجس سے دُور رکھے اور ایسا پاک رکھے جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے ۔ پھر جناب سیّدہؑ ارشاد فرماتی ہیں کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ نے میرے والد ماجد سے عرض کی اے رسولؐ خدامجھے یہ تو بتایئے کہ ہم سب کا اس چادرِ یمانی کے نیچے جمع ہونا خدائے بزرگ و برتر کے نزدیک کیا فضیلت رکھتا ہے۔ جنابِ رسول ؐ خدا نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اس ذات کی قسم جس نے مجھے برحق نبی معبوث فرمایا اور مجھے رسالت کے ساتھ برگزیدہ و ہمراز بنایا ہماری یہ حدیث دُنیا والوں کی جس کسی محفل میں بیان کی جائے گی کہ جہاں ہمارے کچھ شیعہ دوست بھی جمع ہوں تو ان سب پر خدا کی رحمت نازل ہوگی ان کو فرشتگان رحمت ہر طرف سے گھیر لیں گے اور جب تک کہ وہ متفرق نہ ہوجائیں فرشتے ان کے لیے برابر دُعائے مغفرت کرتے رہیں گے اس پر جنابِ امیر علیہ السلام نے عرض کی ربِّ کعبہ کی قسم پھر تو ہم بھی اور ہمارے شیعہ بھی کامیاب و کامران ہوگئے ۔ اس کے بعد جناب رسولؐ خدا نے مکرر ارشاد فرمایا اے علیؑ اس ذات کی قسم جس نے مجھے برحق نبوت سے سر فراز فرمایا اور پیغامبریکے لیے مجھ کو ہمراز منتخب کیا ہماری یہ حدیث اہل زمین کی جس شیعہ محفل اور دوستوں کے مجمع میں بیان کی جائے گی وہاں جو پریشان حال ہوگا خداوند عالم اس کی پریشانی حال کو دفع فرمائے گا اور جو کوئی رنجیدہ وغمگین ہوگا خداوند والم اُسے رنج وغم سے نجات و راحت دے گا اور جو کوئی حاجت مند ہوگا خداوند عالم اُس کی حاجت برلائے گا۔ یہ خوشخبری سن کر جناب امیر المومنینؑ نے فرمایا کہ خدا کی قسم ۔ پھر تو ہم اور ہمارے شیعہ دُنیا اور آخرت کی سعادتوں اور برکتوں سے بہرہ یاب ہوگئے خداوند! محمدؐ و آلِ محمدؑ پر درود بھیج
حدیث کساء (حديث الكساء) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک مشہور حدیث ہے جس کی مستند روایات بے شمار کتابوں میں موجود ہیں۔ یہ حدیث حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے روایت کی ہے اور بے شمار لوگوں نے اسے مزید روایت کیا ہے جن میں حضرت جابر بن عبداللہ نمایاں ہیں۔ یہ حدیث صحیح مسلم، صحیح ترمذی، مسند احمد بن حنبل، تفسیر طبری، طبرانی، خصائص نسائی اور دیگر کتابوں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ اسے ابن حبان، حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن تیمیہ وغیرہ نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے۔ یہ حدیث قرآن کی ایک آیت کی وجہ نزول بھی بتاتی ہے جسے آیہ تطہیر کہتے ہیں۔ تمام حوالوں کی فہرست نیچے درج کی جائے گی۔ تفسیر سیوطی اور مشکل الآثار میں ام سلمہ سے نقل کیا گیا ہے (حدیث کے الفاظ سیوطی کے ہیں) کہ: جب آیت تطہیر میرے گھر میں رسول اکرم ﷺ پر نازل ہوئی تو اس وقت گھر میں سات افراد موجود تھے: جبرئیل، میکائیل، علی، فاطمہ، حسن، حسین اور میں جو کہ گھر کے دروازے پر کھڑی تھی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: "کیا میں آپ کے اہلبیت میں سے ہوں؟" آنحضرت ﷺ نے جواب میں دو دفعہ فرمایا: ” تمہاری عاقبت بخیر ہے۔ تم پیغمبر ﷺ کی بیویوں میں سے ہو لیکن رسول ﷺ کے اہلبیت میں سے نہیں ہو۔ “ ضرت جابر بن عبداللہ نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کے گھر تشریف لائے۔ وہ ایک بڑی یمنی چادر اوڑھ کر آرام فرمانے لگے۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے روایت کی ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح نورانی تھا۔ تھوڑی دیر میں نواسہ رسول حضرت حسن بن علی گھر آئے تو انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ مجھے اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔ بعد میں انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب دیا اور انہیں اپنے ساتھ چادر اوڑھا دی۔ کچھ دیر بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دوسرے نواسے حضرت حسین بن علی آئے۔ انہوں نے بھی نانا کی موجودگی محسوس کی سلام کیا اور چادر اوڑھ لی۔ کچھ دیر کے بعد حضرت علی ابن ابوطالب کرم اللہ وجہہ تشریف لائے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سلام کیا جنہوں نے انہیں اپنے ساتھ چادر اوڑھا دی۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ میں بھی اجازت لے کر چادر میں داخل ہو گئی۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چادر پکڑی اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اے خدا یہ ہیں میرے اہل بیت ہیں، یہ میرے خاص لوگ ہیں، ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے۔ جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے۔ جو ان سے لڑے میں بھی ان سے لڑوں گا اور جو ان سے صلح کرے میں ان سے صلح کروں گا۔ میں ان کے دشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اور اپنی برکتیں اور اپنی رحمتیں اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے لیے اور ان کے لیے قرار دے۔ ان سے رجس کو دور رکھ اور ان کو پاک کر بہت ہی پاک
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدهِ الْمُلْكُ وَھُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْ ءٍ قَدِيْرُنِ ﴿۱﴾ الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ وَھُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ ﴿۲﴾ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْحَ سَـمٰوٰتٍ طِبَا قًا ؕ مَاتَرٰي فِيْ خِلْقِ الرَّحْـمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍؕ فَارْجِعِ الْبَصَرَلا ھَلْ تَرٰي مِنْ فُطُوْرٍ﴿۳﴾ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ اِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِيْرٌ﴿۴﴾ وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِـمَصَابِيْحَ وَجَعَلْنٰـھَا رُجُوْمًا لِّلشَّيٰطِيْنِ وَاَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذابَ السَّعِيْرِ﴿۵﴾ وَلِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّـھِمْ عَذَابُ جَھَنَّمَؕ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ ﴿۶﴾ اِذَآ اُلْقُوْا فِيْـھَا سَـمِعُوْالَھَا شَھِيْقًا وَّھِيَ تَفُوْرُ ﴿۷﴾ تَكَادُ تَـمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِؕ كُلَّمَآ اُلْقِيَ فِيْھَا فَوْجٌ سَاَلَھُمْ خَزَنَتُھَآ اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَذِيْرٌ ﴿۸﴾ قَالُوْا بَلٰي قَدْجَآئَ نَا نَذِيْرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللّٰهُ مِنْ شَيْ ءٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ كَبِيْرٍ ﴿۹﴾ وَقَالُوْ الَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْنَعْقِلُ مَاكُنَّا فِيْٓ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ ﴿۱۰﴾ فَاعْتَرَ فُوْابِذَنْبِـهِمْ ج فَسُحْقًالِّاَصْـحٰبِ السَّعِيْرِ ﴿۱۱﴾ اِنَّ الَّذِيْنَ يَـخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَھُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّاَجْرٌ كِبَيْرٌ ﴿۱۲﴾ وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِاجْھَرُوْا بِهٖؕ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴿۱۳﴾ اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَؕ وَھُوَ اللَّطِيْفُ الْـخَبِيْرُ ﴿۱۴﴾ ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِيْ مَنَا كِبِـھَا وَكُلُوْامِنْ رِّزْقِهِؕ وَاِلَيْهِ النُّشُوْرُ ﴿۱۵﴾ ءَاَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَاھِيَ تَـمُوْرُ ﴿۱۶﴾ اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًاؕ فَسَتَعْلَمُوْنَ كَيْفَ نَذِيْرِ ﴿۱۷﴾ وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ ﴿۱۸﴾ اَوَلَمْ يَرَوْاِلٰي الطَّيْرِ فَوْقَھُمْ صٰٓفّٰتٍ وَّيَقْبِضْنَ مَا يُـمْسِكُھُنَّ اِلَّا الرَّحْـمٰنُؕ اِنَّهٗ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيْرٌ ﴿۱۹﴾ اَمَّنْ ھٰذَا الَّذِيْ ھُوَ جُنْدٌ لَّكُمْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْ دُوْنِ الرَّحْـمٰنِؕ اِنِ الْكٰفِرُوْنَ اِلَّافِيْ غُرُوْرٍ ﴿۲۰﴾ اَمَّنْ ھٰذَا الَّذِيْ يَرْزُ قُكُمْ اِنْ اَمْسَكَ رِزْقَهٗج بَلْ لَّجُّوافِيْ عُتُوٍّ وَّنُفُوْرٍ ﴿۲۱﴾ اَفَـمَنْ يَّـمْشِيْ مُكِبًّا عَلٰي وَجْھِهٖٓ اَھْدٰٓي اَمَّنْ يَّـمْشِيْ سَوِيًّا عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ ﴿۲۲﴾ قُلْ ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَ بْصَارَ وَالْاَفْدَءِةَؕ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ ﴿۲۳﴾ قُلْ ھُوَ الَّذِيْ ذَرَاَكُمْ فِيْ الْاَرْضِ وَاِلَيْهِ تُـحْشَرُوْن ﴿۲۴﴾ وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰي ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ﴿۲۵﴾ قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ ص وَاِنَّـمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ ﴿۲۶﴾ فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْٓئَتْ وُجُوْهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَقِيْلَ ھٰذَاالَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تَدَّعُوْنَ ﴿۲۷﴾ قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَھْلَكَنِي اللّٰهُ وَمَنْ مَّعِيَ اَوْرَحِـمَنَا لا فَـمَنْ يُّـجِيْرُ الْكٰفِرِيْنَ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ ﴿۲۸﴾ قُلْ ھُوَ الرَّحْـمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَاج فَسَتَعْلَمُوْنَ مَنْ ھُوَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ ﴿۲۹﴾ قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا فَـمَنْ يَّاْتِيْكُمْ بِـمَآءٍ مَّعِيْنٍ ﴿۳۰﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا بڑی برکت والا ہے
وہ جس کے قبضہ میں سارا ملک اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، ﴿۱﴾ وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے اور وہی عزت والا بخشش والا ہے، ﴿۲﴾ جس نے سات آسمان بنائے ایک کے اوپر دوسرا، تو رحمٰن کے بنانے میں کیا فرق دیکھتا ہے تو نگاہ اٹھا کر دیکھ تجھے کوئی رخنہ نظر آتا ہے، ﴿۳﴾ پھر دوبارہ نگاہ اٹھا نظر تیری طرف ناکام پلٹ آئے گی تھکی ماندی ﴿۴﴾ اور بیشک ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے لیے مار کیا اور ان کے لیے بھڑکتی آگ کا عذاب تیار فرمایا ﴿۵﴾ اور جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے، اور کیا ہی برا انجام، ﴿۶﴾ جب اس میں ڈالے جائیں گے اس کا رینکنا (چنگھاڑنا) سنیں گے کہ جوش مارتی ہے ﴿۷﴾ معلوم ہوتا ہے کہ شدت غضب میں پھٹ جائے گی، جب کبھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا اس کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا تھا ﴿۸﴾ کہیں گے کیوں نہیں بیشک ہمارے پاس ڈر سنانے والے تشریف لائے پھر ہم نے جھٹلایا اور کہا اللہ نے کچھ نہیں اُتارا، تم تو نہیں مگر بڑی گمراہی میں، ﴿۹﴾ اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو دوزخ والوں میں نہ ہوتے، ﴿۱۰﴾ اب اپنے گناہ کا اقرار کیا تو پھٹکار ہو دوزخیوں کو، ﴿۱۱﴾ بیشک جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ﴿۱۲﴾ اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے، وہ تو دلوں کی جانتا ہے ﴿۱۳﴾ کیا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ اور وہی ہے ہر باریکی جانتا خبردار، ﴿۱۴﴾ وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین رام (تابع) کر دی تو اس کے رستوں میں چلو اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ اور اسی کی طرف اٹھنا ہے ﴿۱۵﴾ کیا تم اس سےنڈر ہوگئے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تمہیں زمین میں دھنسادے جبھی وہ کانپتی رہے ﴿۱۶﴾ یا تم نڈر ہوگئے اس سے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تم پر پتھراؤ بھیجے تو اب جانو گے کیسا تھا میرا ڈرانا، ﴿۱۷﴾ اور بیشک ان سے اگلوں نے جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکار ﴿۱۸﴾ اور کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندے نہ دیکھے پر پھیلاتے اور سمیٹتے انہیں کوئی نہیں روکتا سوا رحمٰن کے بیشک وہ سب کچھ دیکھتا ہے، ﴿۱۹﴾ یا وہ کونسا تمہارا لشکر ہے کہ رحمٰن کے مقابل تمہاری مدد کرے کافر نہیں مگر دھوکے میں ﴿۲۰﴾ یا کونسا ایسا ہے جو تمہیں روزی دے اگر وہ اپنی روزی روک لے بلکہ وہ سرکش اور نفرت میں ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں ﴿۲۱﴾ تو کیا وہ جو اپنے منہ کے بل اوندھا چلے زیادہ راہ پر ہے یا وہ جو سیدھا چلے سیدھی راہ پر ﴿۲۲﴾ تم فرماؤ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے کتنا کم حق مانتے ہو ﴿۲۳﴾ تم فرماؤ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھائے جاؤ گے ﴿۲۴﴾ اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو، ﴿۲۵﴾ تم فرماؤ یہ علم تو اللہ کے پاس ہے، اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں ﴿۲۶﴾ پھر جب اسے پاس دیکھیں گے کافروں کے منہ بگڑ جائیں گے اور ان سے فرمادیا جائے گا یہ ہے جو تم مانگتے تھے ﴿۲۷﴾ تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھ والوں کو بلاک کردے یا ہم پر رحم فرمائے تو وہ کونسا ہے جو کافروں کو دکھ کے عذاب سے بچالے گا ﴿۲۸﴾ تم فرماؤ وہی رحمٰن ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسہ کیا، تو اب جان جاؤ گے کون کھلی گمراہی میں ہے، ﴿۲۹﴾ تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی زمین میں دھنس جائے تو وہ کون ہے جو تمہیں پانی لادے نگاہ کے سامنے بہتا ﴿۳۰﴾
دعا اسلام کا ایک لازمی جزو ہے ؛ اس سے اللہ کے وجود اور ہم پر اس کی ان گنت نعمتوں پر ہمارے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے۔ دواس کی مختلف شکلیں اور اقسام ہیں۔ مثال کے طور پر ، روزانہ کی دعائیں ، حدیثِ کیسا ، دعو طواسول ، استغہاسہ امام زمانہ (ع) ، کسی تباہی یا تباہی سے متعلق دعا ، یا کوئی اور روزانہ دعا
اس صفحے پر ، آپ کو اپنے فرقے کے مطابق ہر طرح کی دعائیں صرف چند کلکس کے ساتھ مل سکتی ہیں! شیعہ مسلمان ہونے کے ناطے ، اگر آپ ہفتہ کے دن کے مطابق صحیح دن کی دعا تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ کو صرف مستند اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حوالہ کتابیں جیسے آسانی سے اس صفحے پر مل سکتی ہے۔ مفتیح الجنان از عباس قمی
سنی مسلمان ہونے کے ناطے ، چاہے آپ آیت منجیjiت ، درود-ابراہیمی ، آیت شفا یا کسی اور دعا کی تلاش کر رہے ہو ، آپ آسانی سے اسے اس صفحے پر تلاش کرسکتے ہیں جس کا حوالہ مستند ذرائع جیسے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ بخاری ، مسلم اور ابوداؤد
قرآن مجید میں ، ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں ہم دعا پر زور دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، قرآن کریم کی آیت 25:77 میں ، ہم دیکھتے ہیں:
کہو ، میرا رب آپ کی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ آپ کی نماز نہ ہوتی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا تمام مومنین کے لئے روحانی طور پر بڑھنے اور اللہ کے فضل و کرم کی تلاش میں کتنی اہم ہے۔ ہاں ، اللہ مہربان اور مہربان ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنا دن شروع کرنے ، زندگی کا ایک اہم فیصلہ کرنے سے قبل ، یا کوئی اور روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دینے سے پہلے اسے یاد نہیں کرتے ہیں۔
اسلام کے تمام مومنین پر ایک بہت زیادہ تاکید ہے کہ وہ دعوے کریں اور اللہ سے جتنا ممکن ہو سکے گفتگو کریں۔
قرآن 40:60 میں ایک اور مثال پر ، ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے:
& quot؛ مجھے کال کریں! میں اس کا جواب دوں گا بلاک کوئٹہمذکورہ آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ، امام باقر (ع) نے ذکر کیا کہ عبادت کی بہترین قسم دعا ہے۔
مذکورہ بالا آیت میں ، ہم دیکھتے ہیں کہ & # 39؛ مجھے کال کریں & # 39؛ & # 39 instead کی بجائے مجھ سے پوچھیں & # 39، ، جس کا مطلب ہے کہ دعا کا مطلب صرف پوچھنا یا درخواست کرنا نہیں ہے & ndash؛ اس کا ایک وسیع تناظر ہے جس میں ہر طرح کی کالنگ شامل ہے۔ دعا کو عام طور پر اللہ کے ساتھ بات چیت کرنے اور یقین رکھنے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ اس کا جواب دے گا۔
آپ کے لئے مذہب کو قابل رسا بنانا
موجودہ ڈیجیٹل دور میں ، ایک مستند مذہبی & # 39؛ ون اسٹاپ شاپ تلاش کرنا & # 39؛ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ امامیہ جنٹری آفیشل طویل عرصے سے پیش کیئے جانے والے مذہبی مواد کی صداقت کے لئے مشہور ہے۔
موبائل ایپ کی دنیا میں ، آپ کو ان دنوں بہت ساری مذہبی ایپس نظر آئیں گی جو حساس اور تکنیکی مذہبی پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔ تاہم ، ان میں سے زیادہ تر ایپس اپنے دعووں کا مستند حوالہ دینے کے اہل نہیں ہیں۔
امامیہ جنٹری آفیشل میں ہمارا ایک مقصد آپ کے مذہبی خدشات اور سوالات کو چلتے پھرتے حل کرنا ہے! چاہے آپ ویب سائٹ کے ذریعے یا ہمارے آفیشل ایپ کے ذریعہ ہمارے مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہو ، ہم یقینی بناتے ہیں کہ آپ کو معلومات کے صرف تسلیم شدہ ذرائع سے مستند اور حوالہ دینے والا مواد فراہم کیا جائے۔