شجر معرفت کو فکر کے پانی سے، شجر غفلت کو نادانی کے پانی، شجر توبہ کو ندامت کے پانی اور شجر محبت کو موافقت کے پانی سے سیراب کرنا چاہیے ۔
خدا کے سوا کسی کی غلامی اختیار کرنا زہد کے منافی ہے۔
عارف قرب الہی کی وجہ سے بہت خوفزدہ رہتا ہے۔
خدا کے سوا کسی دوسرے سے مسرت حاصل کر نے والوں کو حقیقی مسرت حاصل نہیں ہوتی ۔
متقی تارک الدنیا ہوتا ہے اور مائل بہ دنیا نہ ہونا ہی حقیقی تقوی ہے۔
مومن کی عزت کرنا حقیقت میں خدا کی عزت کرنے کے مترادف ہے اور اسی سے تقوی تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
خوف رجا سے زیادہ ہونا چاہیے کیونکہ جہنم سے گزر کر ہی جنت میں جانا پڑے گا۔
معرفت سے بعد کی دلیل باطل پر نظر کرنا ہے۔
راغب الی اللہ رہنے والوں کے تمام اعضاء کو اللہ تعالی گناہوں سے پاک رکھتا ہے۔
دل خالق کائنات کو دیکھتا ہے اور خالق کائنات دل دیکھتا ہے۔